جھٹکے لگنے کا مطلب یہ ہے کہ بچے نے بخار کے جواب میں سخت رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ جہاں والدین بچے کی اس کیفیت سے ڈر جاتے ہیں یہ جھٹکے بچے کو کچھ نقصان نہیں پہنچاتے۔ ان معلومات کا مقصد یہ ہے کہ اگر بچے پر اس طرح بخار کے باعث رعشے کی کیفیت طاری ہو تو کیا کرنا چاہیئے۔
بخار میں رعشہ کا کیا مطلب ہے ؟
یہ جھٹکے (عضلات کا شدت سے اینٹھنا) مختصر ہوتے ہیں اور پٹھوں کی یہ اچانک طاری ہونے والی جھٹکوں کی ایسی کیفیت ہے جسے پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ جب یہ جھٹکے بخار میں ہوں تو انہیں بخار کا رعشہ کہا جاتا ہے۔
اگر بخار میں آپکے بچے پر رعشہ طاری ہو جائے تو کیا کرنا چاہیئے
اگر بخار میں بچے کو جھٹکے لگیں اور اُس پر رعشہ کی کیفیت طاری ہو، تو پرسکون رہیں اور درج ذیل اقدامات کریں :
- اپنے بچے کو خطرناک چیزوں سے دور رکھیں۔قریب پڑی سخت اور نوکیلی چیزوں کو وہاں سے ہٹا دیں۔
- اپنے بچے کو گرفت میں مت لیں یا اُسکی حرکات کو روکنے کی کوشش نہ کریں۔ اگر ہو سکے تو، اپنے بچے کو نرمی سےکروٹ کے بل لڑھکا دیں یا اُس کا سر ایک طر ف کو لڑھکائیں تاکہ مائعات اُس کے منہ سے نکل سکیں ۔
- اپنے بچے کو پرسکون رکھیں۔ کوئی نرم چیز جیسے تہ کی ہوئی جیکٹ اپنے بچے کے سر کے نیچے رکھیں۔ کسی قسم کے بھی تنگ کپڑے اُس کے جسم سے ہٹا دیں، بالخصوص اپنے بچے کی گردن کے اردگرد سے۔ عینکیں اتار دیں تاکہ وہ کہیں ٹوٹ نہ جائیں۔
- اپنے بچے کے منہ میں کوئی بھی چیز ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔ اس سے یہ چیز اُسکی سانس کی نالی میں پھنس سکتی ہے یا اُسکا دانت ٹوٹ سکتا ہے۔
- آپ کے بچے کا ڈاکٹر یہ جاننا چاہے گا کہ یہ جھٹکے کتنی دیرتک رہتے ہیں۔ اگر آپ کیلئے ممکن ہو، تو جھٹکوں کے شروع ہونے سے لے کر ختم ہونے تک کلاک یا اپنی گھڑی پر نظر رکھیں۔
- اگر یہ جھٹکے 5 منٹ سے کم دورانیہ کے ہوں، تو اپنے بچے کو فوراً کسی ڈاکٹر یاکلینک پر لے جائیں۔ اگر ڈاکٹر کا آفس یاکلینک کھلا نہیں ہے، تو اپنے بچے کو ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں لے جائیں۔ ڈاکٹر اس بات کی یقین دہانی کرے گا کہ آیا آپ کا بچہ کسی سنجیدہ نوعیت کے مرض میں تو مبتلا نہیں ہے۔
- اگر یہ جھٹکے 5 منٹ سے زیادہ عرصہ تک جاری رہیں، تو فوری طور پر ایمبولینس کال کریں۔ آپ کے بچے کو زیاہ طبی امداد کی ضرورت ہو سکتی ہے جو ممکن ہے کہ ڈاکٹرکلینک میں مہیا نہ کر سکے۔
جھٹکوں کے بعدکیا توقع رکھنی چاہیئے
بعض اوقات بچے ان جھٹکوں کے بعد پریشان ہو جاتے ہیں یا غنودگی محسوس کرتے ہیں اور اُنہیں تھوڑی دیر کیلئے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے بچے کے طبی امداد حاصل کرنے کیلئے نارمل حالت میں واپس آجانے تک انتظار نہ کریں۔ اپنے بچے کو پانی، غذا، یا دوا اس وقت تک نہ دیں جب تک کہ یہ جھٹکے ختم نہ ہوجائیں اور بچہ مکمل طور پر ہوش میں نہ آجائے۔
ڈاکٹر کے آفس یا ہسپتال میں کیا توقع کرنی چاہیئے
ڈاکٹر آپ سے معلوم کرے گاکہ بچے کی جھٹکوں کی کیفیت کے حوالے سے اُسے تفصیل سے بتائیں، جس میں یہ باتیں شامل ہیں کہ یہ جھٹکے کتنی دیر تک رہے اور بچے کی ظاہری حالت کیسی تھی اور وہ کس طرح حرکت کر رہا تھا۔ ان معلومات سے ڈاکٹر کو یہ جاننے میں مدد مل سکتی ہے کہ آیا جھٹکوں میں مبتلاجسم کے حصے کو نرمی سے پکڑ کر یا ہلکے سے پریشر سے روکا جا سکتا ہے، یا آیا جھٹکے مستقل جاری رہے۔
ڈاکٹر آپ کے بچے کا معائنہ کرے گا۔ اگر بخار کی وجہ معلوم ہوتی ہے اور بچہ پریشان نہیں اور حواس میں ہے تو پھر عموماً ڈاکٹر کسی لیبارٹری ٹسٹ کے لئے نہیں کہتا۔ تاہم، اگر اُسے کسی طرح کا کوئی شک گزرتا ہے کہ کچھ غلط ہے، تو وہ کچھ ٹیسٹ کروانے کیلئے کہہ سکتا ہے۔ اس طرح جھٹکوں کی کوئی دوسری ممکنہ وجوہات کو شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔
اگر آپ کے بچے کے بخار کے دوران جھٹکے عام نوعیت کے ہیں، تو پھر ممکن ہے کہ اُسے ہسپتال میں رکنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اپنے بچے کے بخار کا علاج کرنا
بخار تقریباً کسی بھی بچپنے کی بیماری یا انفیکشن کے باعث ہو سکتا ہے۔ اکثر اوقات، بخار میں جھٹکے اُس وقت شروع ہوتے ہیں جیسے ہی بچے کا بخار بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو ابھی تک علم بھی نہ ہو کہ آپ کے بچے کو بخار ہے ۔ دوا کے ساتھ اپنے بچے کے بخار کے علاج سے ضروری نہیں کہ جھٹکے رُک بھی جائیں یا پھر یہ کہ ا نکا دورانیہ کم ہو جائے، تاہم اس سے بچے کو تھوڑا سکون ملنے میں مدد مل سکتی ہے۔
جب بچے کو بخار میں جھٹکے آ رہے ہوں تو تب اُسے بخار کی دوا دینے کی کوشش مت کریں۔جھٹکے رُکنے کا انتظار کریں۔ اور نہ اپنے بچے کو نہانے والے ٹب میں بٹھائیں۔
اپنے بچے کے درجہ حرارت لینا
اگر بچے کا جسم گرم محسوس ہو، تو تھرمامیٹر سے اُسکا درجہ حرارت چیک کریں۔ اگر تھرمامیٹر منہ میں رکھ کر چیک کیا جائے تو نارمل درجہ حرارت 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ (99.5 ڈگری فارن ہائیٹ) ہوتا ہے، یا اگر مقعد یعنی بڑی آنت کا نچلا حصہ جہاں سے فضلہ خارج ہوتا ہے وہاں تھرمامیٹر داخل کرکے چیک کیا جائے تو یہ 38ڈگری سینٹی گریڈ (100.4 ڈگری فارن ہائیٹ) ہوتا ہے۔
دوا
اپنے بچے کو بخار کی صورت میں اسیٹامائنوفین (ٹائیلانول، ٹمپرا، پینا ڈول ) یا آئبیوپروفین(ایڈول، موٹرین، بروفین ) دیں۔ دوا کی بوتل پر دی گئی ہدایات کو غور سے پڑھیں کہ دوا کتنی مقدار میں اور کب کب دینی ہے۔ اگر آپ اس بارے میں پر یقین نہیں ہیں، تو اپنے ڈاکٹر یا فارمسسٹ سے رابطہ کریں۔ اپنے بچے کو اے ایس اے (اسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ یا اسپرین) ہرگز مت دیں جب تک کہ ڈاکٹر خود تجویز نہ کرے۔
لباس
اپنے بچے کو ہلکے پھلکے ڈھیلے کپڑے پہنائیں۔ بستر سے بھاری چادریں ہٹا دیں۔
مذید معلومات کے لئے، براہ مہربانی "فیور" کا مطالعہ کریں۔
بخار میں جھٹکے عام ہیں
چھ ماہ سے چھ سال کی عمر کے ہر 100 میں سے 5 بچوں میں کم سے کم ایک مرتبہ دوران بخار یہ جھٹکے لگیں گے۔ ان بچوں میں سے تقریباً ہر 10 میں سے 3 بچوں کو ایک سے زائد بار یہ جھٹکے لگیں گے۔
جھٹکوں کے حوالے سے موروثیت کے مضبوط عنصر کو بھی عمل دخل حاصل ہے۔ ایسے بچے کے والدین جسے یہ جھٹکے لگتے ہیں انہیں بھی عموماً یہ مسئلہ رہ چکا ہوتا ہے، اور دوسرے بہن بھائیوں میں بھی اس کے خطرات ممکنہ زیادہ ہوتے ہیں۔
بخار میں لگنے والے ان جھٹکوں سے دماغ کو کوئی نقصان نہیں ہوتا
بخار کے دوران جب بچے کو یہ جھٹکے لگتے ہیں تو اس بچے کی ظاہری شکل کافی بگڑ جاتی ہے جس والدین کافی خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ تاہم، جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے، جن جھٹکوں کا دورانیہ مختصر ہوتا ہے وہ جھٹکے دماغ کو نقصان نہیں پہنچاتے یا دماغ میں مستقل تبدیلیوں کا باعث نہیں بنتے۔ زیادہ تر بخار میں لگنے والے جھٹکوں کا دورانیہ چند منٹوں پر مبنی ہوتا ہے، حالانکہ یہ ممکنہ طور پر مدت میں کافی طویل لگتے ہیں۔ اگر آپ کے بچے کو زیادہ دیر تک بھی جھٹکے لگتے رہیں، تو بھی ان سے دماغ کے متاثر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
بخار کے جھٹکوں سے بچاؤ کے لئے ادویات
جھٹکوں کو روکنے کیلئے ادویات(رعشہ یا مرگی کے جھٹکوں سے بچائو کی ادویات) موجود ہیں جو بخار کے باعث لگنے والے جھٹکوں سے بچاتی ہیں۔ ان ادویات کے ذیلی اثرات ہوتے ہیں، اور وہ بچے جنہیں بخار کی وجہ سے یہ جھٹکے لگتے ہیں اُنہیں اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم، بعض مخصوص حالات میں ڈاکٹر خود یہ محسوس کرتا ہے کہ بچے کو ان جھٹکوں سے بچائو کے لئے دواکی ضرورت ہے۔
اگر آپ کے بچے کو دوران بخار اکثرایسے جھٹکے لگتے ہیں، تو ڈاکٹر آپ کو جھٹکے روکنے کی وقتی طور پر کام کرنے والی دوا دے سکتا ہے۔ ڈاکٹر تفصیل سے بیان کرے گا کہ اپنے بچے کا کس طرح خیال رکھنا ہے اور آپ کو کب طبی توجہ حاصل کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔
آپ کو اپنے بچے کو کوئی مخصوص علاج فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے
سب بچے بیمار ہوتے ہیں، بالخصوص چھوٹے بچے۔ آپ کا بچہ بخار کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کرتا ہے۔ اپنے بچے کا علاج او ر حفاظت ایسے ہی کریں جیسے کسی بھی نارمل، صحت مند بچے کی جاتی ہے۔ یاد رکھیں، بخار اور جھٹکے اچانک شروع ہو سکتے ہیں۔ اگر آپکا بچہ پانچ سال سے کم عمر کا ہے، تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب وہ نہا رہا ہو تو اس کے قریب ہی رہیں۔ اپنے بچے کو نہانے والے ٹب میں تنہا نہ چھوڑیں۔
جب بچہ بڑا ہوتا ہے تو دوران بخار لگنے والے جھٹکے عموماً خودبخود ختم ہو جاتے ہیں
بخار میں جھٹکے لگنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بچے کو زندگی میں کبھی مرگی کا مرض بھی ہو گا۔ بہت کم100 میں سے پانچ بچے ایسے ہوں گے جنہیں دوران بخار لگنے والے جھٹکوں کی وجہ سے زندگی میں کبھی مرگی ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ مرگی ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس میں بغیر بخار کے بار بار جھٹکوں کا دورہ پڑتا ہے۔
اہم نکات
- بخار میں جھٹکے ناقابل ضبط جھٹکوں کی کیفیت ہے، جو بخار کے باعث ہوتی ہیں۔ یہ چھ ماہ سے چھ سال کی عمر کے بچوں میں عام ہے۔
- جھٹکوں کے دوران، اپنے بچے کو پرسکون رکھیں اور اُس کے منہ میں کوئی چیز ڈالنےکی کوشش نہ کریں۔ اُس کو ایک طرف کروٹ دلائیں یا پھر اُس کا سر ایک طرف لڑھکائیں۔
- دوران بخار جھٹکوں کے بعد اپنے بچے کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ اگر یہ جھٹکے پانچ منٹ سے زیادہ جاری رہیں، تو ایمبولینس بلائیں۔
- اپنے بچے کے بخار کو ادویات سے ختم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جھٹکےبھی ختم ہو جائیں گے۔
- اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوالات یا آپ کے کوئی خدشات ہیں، تو اپنے بچے کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔