ختنہ ، آلہء تناسل کے آگے لگی ہوئی گول کھال کے ہٹانے کو کہتے ہیں۔ اگر آپ اپنے نومولود بیٹے کے ختنے کرانا چاہیں، تو زیادہ تر یہ پیدائش کے چند ہی دنوں بعد کر دئے جاتے ہیں۔ آج کل ختنے اتنے مشہور نہیں جتنے کچھ دہائیاں پہلے ہوا کرتے تھے۔ آج کل 60% نو مولود لڑکے ختنے کرواتے ہیں، اس سے موازنہ کریں جو 1979 میں 90% کروایا کرتے تھے۔
کچھ والدین آیا کہ اُن کے نومولود بیٹے کے ختنے ہونے چاہئیں یا نہیں، آسانی سے فیصلہ کرلیتے ہیں۔ انہیں کوئی ثقافتی یا مذہبی سبب ہو سکتا ہے کہ وہ ایسا کیوں چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پریہودی اور مسلمان رسمی طور پر اپنے بیٹوں کے ختنے کرواتے ہیں۔ متبادل طور پر دونوں ہی والدین ختنے کے خلاف ہوں گے اور دلی طور پر ختنے نہ کروانے پر اتفاق کریں گے۔
دیگر والدین کے لئے، یہ فیصلہ بہت مشکل ہے۔ والدین میں سے ایک کا کہنا ہے کہ یہ طریق عمل بہت ضروری ہے اور دوسرا اس سے با لکل اتفاق نہیں کرتا۔ یہ فیصلہ کچھ خاندانوں میں ہنگامے کاباعث بن جاتا ہے۔ یہ صفحہ نومولود کے ختنے کے موافق اور مخالف دونوں پہلوؤں اور ختنہ شدہ آلہء تناسل کی کیسے نگہداشت کی جائے, کے بارے میں وضاحت کرے گا ۔
نومولود کے ختنے کے موافق پہلو
جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ زیادہ تر والدین جو ختنے کا فیصلہ کرتے ہیں وہ مذہبی یا حسن افروز جراحت کی خاطر کرواتے ہیں تاہم چند ایک ایسی حالتوں کا امکان بہت کم ہے کہ ختنہ کسی حفاظت کے لئے موثر ہو:
- پیشاب کی نالیوں کے انفیکشن : ختنہ اس قسم کے انفیکشنوں کی حفاظت کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ البتہ لڑکوں میں پیشاب کی نالیوں کے انفیکشن بہت کم ہیں اور یہ بہ آسانی علاج کے قابل ہیں۔
- ایسے انفیکشن جو اگلی کھال کے اندر اور آگے والی کھال کا مستقلاً اکڑا ہونا : ان حالتوں کا بھی بہت کم امکان ہے اور اگلی کھال کے اندر انفیکشن اصول صحت کے ذریعے قابو میں پایا جا سکتا ہے۔ اگر لڑکوں یا آدمیوں میں اگلی کھال کے اندر انفیکشن یا آگے والی کھال کا مستقلاً اکڑا ہونا کا انفیکشن واقع ہو تو ختنے کسی بھی وقت کئے جا سکتے ہیں۔ البتہ لڑکوں اور بالغان میں ختنوں کا طریق عمل خاصہ پیچیدہ اور تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔
- بعد کی زندگی میں جنسی انتقال پذیر بیماریوں (ایس ٹی ڈی) کے خطرات : تاہم ختنہ کسی بھی (ایس ٹی ڈی) کے مرض کو پوری طرح محفوظ نہیں کر تا۔
- اس بات کو اچھی طرے جان لینا چاہئے کہ بچے اور بالغ ہونے کی صورت میں آلہء تناسل کی اچھی طرح صفائی، اس قسم کی پیچیدگیوں کے امکانات کو کم کرے گی، جن کےہونے کا امکان پہلے ہی کم ہے۔
نومولود کے ختنے کے مخالف پہلو
ختنے کا طریق عمل طبّی لحاظ سے ضروری نہیں۔ اگر آگے والی کھال کو جوں کا توں رہنے دیا جائے تو وہ آلہء تناسل پر اپنی حسّاسیت برقرار رکھتی اوراُسے پیشاب اور میل وغیرہ سے بچاتی ہے۔ آگے کی کھال پیشاب کے سوراخ کو انفیکشن سے بھی بچاتی ہے۔ آگے والی کھال کو ہٹانا حفاظتی جُز کو ہٹانے کے مترادف ہے۔
غیر مذہبی بنیاد پر ختنہ ابتدائی طور پر خوبصورتی کی خاطر ہے۔ یہ بچے کو "دوسرے بچوں کی طرح" نظر آنے والا یا "اُس کے والد جیسا" لگتا ہے۔ کچھ والدین کو خدشہ ہوتا ہے کہ ان کا بچہ جب بڑا ہو گا تو اپنے آلہء تناسل کی ظاہری آن بان سے مضحکہ خیز لگے گا ۔ والدین کو سوچنا چاہئے کہ محض مختلف دکھنے کے سبب سے اپنے بچے کو غیر ضروری طبّی جرّاحی کے عمل سے گذارنا کیا معقول وجہ ہے۔
ختنے نہ کروانے کےدوسرے اسباب مندرجہ ذیل ہیں:
- جرّاحی کی پیچیدگیاں : جرّاحی سے نقصان دہ ذیلی اثرات کا بہت کم امکان ہے لیکن وہ ہو سکتی ہیں۔ اُن میں جلد یا خون کے بہاؤ کے انفیکشن، خون کا بہنا، جسم کا گلا سڑا حصہ ، زخم کا لگنا اور جرّاحی کے حادثات شامل ہیں۔
- درد : ختنہ درد آمیز طریق عمل ہے۔ ڈاکٹر کو چاہئے کہ وہ ختنہ کرتے وقت بے ہوشی کے عمل کو استعمال کرتے ہوئے ختنہ کی جگہ کو سُن کرے۔
- قیمت : بہت سے ممالک میں نو مولود بچوں کے ختنوں کو عموما ً ایک چنیدہ طریق عمل سمجھا جا تا ہے۔ اس لئے آپ کو اس طریق عمل کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔
- جلد فیصلہ کرنا : آپ کو اپنے بچے کی ولادت کے شروع کے دنوں میں یہ فیصلہ کرنا چاہئے۔اگر آپ یہ فیصلہ کرنے میں مزید وقت لیتے ہیں تو بچہ کے ایک ماہ کے ہونے سے پہلے یہ طے کرلیں۔ اگر جرّاحی اُس کے بہت بعد میں کی جاتی ہے تو آپ کے بچے پرمکمل بے ہوشی کا عمل ضروری ہو گا۔
نومولود کے ختنوں کے بعد نگہداشت
شروع میں کٹاؤ کی جگہ لال اور نرم ہوگی۔ یہ نرمی پہلے دو دنوں میں چلی جائے گی، اورجرّاحی کے تیسرے دن قریباً جا چکی ہوگی۔ جرّاحی کے سات سے 10 دن بعد کٹاؤ کی گولائی کا زخم مندمل ہو جائے گا۔ کچھ ختنے ایسے آلہ کو استعمال کرتے ہیں جسے پلاسٹی بیل رنگ کہتے ہیں، جو جرّاحی کے عمل کے 10 تا 14 دن کے بعد گر جاتا ہے۔ رنگ خود بخود گر جائے گا؛ اسے کھینچ کر نہ اتاریں کیوں کہ یہ خون بہنے کا سبب بن سکتا ہے۔
آپ کے بچے کے ختنہ شدہ آلہء تناسل کے بارے میں کہ کیسے اس کی نگہداشت کرنی ہے، آپ کا ڈاکٹر آپ کو مکمل ہدایات دے گا۔ یہاں کچھ عمومی اشارے ہیں:
- پٹی کو اس وقت اُتاریں جب آپ کے ڈاکٹر نے ایسا کرنے کی ہدایت کی ہو۔
- اگر زخم سے مسلسل خون بہتا ہو تو پٹی کو بدلیں۔ کٹی ہوئی گولائی پر ویزلین لگائیں تاکہ لگی ہوئی سوتی پٹی کے ساتھ نہ چپکنے پاۓ۔
- اس جگہ کو دن میں چند مرتبہ پانی سے صاف کریں یا جب بھی وہ گندہ کرے۔ صابن استعمال نہ کریں کیوں کہ وہ سوزش کر سکتا ہے اور وہ ضروری بھی نہیں ہے۔
- ہر دفعہ صفائی کرنے کے بعد کٹی ہوئی گولائی پر ویزلین لگائیں تا کہ کٹی ہوئی گولائی کے زخم کو محفوظ اور نرم رکھ سکیں جب تک کہ وہ مندمل ہو۔
اپنے بچے کی آئندہ طبّی ملاقات پر، ڈاکٹر اس کے آلہء تناسل کو دیکھے گا کہ کٹی ہوئی گولائی ٹھیک طرح مندمل ہو گئی ہے اور یہ کہ سب ٹھیک ہے۔
ڈاکٹر کو کب کال کریں
آپ کا ڈاکٹر اس بارے میں مکمل ہدایات دے گا کہ کب ہنگامی توجہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اُسی وقت کال کریں یا اگر مندرجہ ذیل میں سے کچھ ہوتا ہے تو اسے قریبی ہسپتال کے ہنگامی شعبہ میں لے جائیں:
- آپ کے بچے کا پیشاب قطروں کی صورت میں آتا ہے اور ٹپکتا ہے
- قضیب کاسر نیلگوں یا سیاہ ہو گیا ہے
- کٹی ہوئی گولائی سے چند قطروں سے زیادہ خون بہتا ہے
- کٹی ہوئی گولائی میں انفیکشن لگتا ہے یا اس سے پیپ رستی ہے۔
- آپ کے بچے کو بخار ہو گیا ہے یا بیمار لگتا ہے۔
اگر آپ کے بچے کے ختنے غیر معمولی نظر آتے ہیں یا آپ کو کوئی اور خدشات ہیں تو ڈاکٹر کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر کال کریں۔
نومولودگی کے بعد ختنے
کچھ غیر ختنہ شدہ لڑکوں کو آگے کی پھیلی ہوئی کھال کو درست کرانے یاآگے والی کھال کے اندربار بار آنے والے انفیکشن کو ختم کرنے کے لئے ختنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان حالات میں ختنہ کرانا ایک ضروری طبّی طریق عمل ہے اور یہ نومولود کے ختنے کی نسبت ، بہت پیچیدہ ہے۔ بڑے بچوں میں،لڑکے اور آدمیوں کے ختنے ہسپتال میں ماہرمثانہ و گردہ کرتے ہیں اوراس کے لئے مکمل بے ہوشی کے عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا شخص جسے اس قسم کے طریق عمل سے گذرنا ہو تو اُسے جرّاحی کے لئے تیار کرنا ہوتا ہے اور جرّاحی کے عمل کے بعد بے ہوشی کے عمل سے بحال ہونے کی ضرورت ہو گی۔ بحالی کے دوران درد سے آرام کی دوائیں دی جاتی ہیں۔