بچے کی عارات میں بدلاو کسی بیماری کا نشان ھے۔ اگر بچہ بیمار ھےیا بحار میں ھےتو اس کی عادت میں فرق آجائے گا
بچے میں اگر مندرجہ ذیل علامات ھوں تو فوراْ ڈاکٹر کو دکھائیں
- ایسے بچے جنکی عمر تین ماہ سے کم ھو، انھیں بحار ھو جائے
- اگر بچہ بلا وقفہ روتا ھے
- اس میں توانائی کی کمی ھے یا جھک کر چلتا ھے
- اسکو کسی قسم کے دورے پڑتے ھیں
- اگر بچے کو دورہ پڑتا ھے
- اگر بچے کے سر کا درمیانی حصہ سوج جائے
- اگر لگے کہ بچہ درد میں مبتلہ ھے
- اگر بچے کی جلد پر کاسنی رنگ کے نشانات پڑ جائیں یا کسی قسم کے دھبے ظاھر ھوں
- اکر بچہ زرد اور نچڑا ھوا لگے
- اگر سانس لینے میں دشواری ھو
- اگر وہ چھاتیوں سے یا بوتل کا دودھ پینے سے انکار کرے
- اگر اسے نگلنے میں دشواری ھو
- اگر الٹی کرے یا پاخانے آیئں
نوزائدہ اور شیرخوار جو تین سال یا اس سے کم ھیں، بخار ھی سنجیدہ انفیکشن کی نشاندھی کرتا ھے۔اگر آپ نوٹس کریں کہ حرارت نارمل سے زیادہ ھے تو نوزائیدہبچے کو ڈاکٹر کے پاس لیکر آیئں۔ نارمل حرارت 38 ڈگری سی یا 101ف اگر پاخانے کے سوراخ سے لگائیں 37.5 ° 99.5°Fاگر بغل میئں لگائیں
عادات میں تبدیلی
بیماری کا پہلا نشان عادت میں تبدیلی ھوتی ھے۔بچہ یا زیادہ روئے گایا سرگرمی میں تبدیلی آئے گی۔عام طور پر اگر بچہ ھوشیاری سے اٹھتا ھے،دودھ پیتا ھے،رونے میں آرام محسوس کرتا ھے،سرگرمی میں تھوڑا فرق یا رونا نارمل ھے۔اگر بچہ بہت سست اور ذودرنج ھو تو یہ وقت ڈاکٹر کو دکھانے کا ھے یہ دونوں علامات ظاھر کرتی ھیں کہ کوئ بیماری ھے
غنودگی
سست اور بے خبر بچوں میں طاقت کم ھوتی ھے،وہ نارمل سے زیادہ سوتے ھیں اور دودھ کے لئے بھی جگانا مشکل ھوتا ھے۔جب اٹھتے ھیں تو ست ھوتے ھیں،وہ چست نھیں ھوتے اور دیکھنے اور سننے پر توجہ نھیں دیتے۔ وقت کے ساتھ سستاپا بڑھتا ھے اور والدین کو سمجھنا مشکل لگتا ھے
ستی کی وجہ عام یا سنجیدہ بیماری ھو سکتی ھے جیسا کہ زکام،فلو،یا گردن توڑ بخار،ستی کی وجہ دل یا خون کی بیماری تھیلسمیا ھو سکتی ھے۔ اسکے علاوہ سستی کی اور وجوھات بھی ھو سکتی ھیں۔ ستی کسی حاص خالت کا پیش خیمہ ھو سکتی ھے۔ اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کابچہ خا ص طور پر سست اور بے خبر ھے تو ڈاکٹر کو معائنہ کرائیں۔علاج بچے کی سستی کی وجہ جانکر ھی ھو سکتا ھے
چڑچڑاپن
بچہ رونے کے مختلف طریقے دریافت کر لیتا ھے جیسے کہ کھانے ،سونے، ڈائپربدلنے، یا پیار کے لئے۔ وقت کے ساتھ والدین بچے کی زندگ کا معمہ بھی حل کر لئتے ھیں رونا ھی بچے کے اظہارکرنے کا واحد ذریعہ ھے عموماُ والدین بچے کو تسلی دیتے ھیں، اسے پیار کرتے ھیں اور اسکی ضرورت پوری کرتے ھیں۔اسکی وجہ یہ ھو سکتی ھے کہ بچہ کولک ھے،جس میں کہ بچے تین گھنٹے تک روتے ھیں،ھر شام کو، کولک پیدائش کے بعد شروع ھوتا ھے اور چھ ھفتے تک رھتا ھے
اگر بچہ چڑچڑا،جھگڑالو ، شور مچاتا اورلمبا روتا ھے، تو وہ بیمار ھے یا درد میں ھے۔ بچہ ھو سکتا ھے کپکپا رھا ھو۔ چڑچڑا پن اس بات کو بھی ظاھر کرتا ھے کہ بچے کو قبض ھے،پیٹ یا کان میں درد ھے یا جرثومی اور وائرل انفیکشن ھے،بچے کے چڑچڑا پن کی وجہ معمولی قبض بھی ھو سکتی لیکن وجہ اس سے بھی زیادہ خطرناک ھو سکتی ھے۔ اگر بچہ چڑچڑا ھے اور معمول سے زیادہ روتا ھے تو ڈاکٹر سے ملنا ضروری ھے جو کہ چڑچڑا پن کی وجہ معلوم کرکے مناسب علاج کرے گا
بخا ر
یہ سوچنا ضروری ھے کہ بخار نوزائدہ بچے کے لئے حطرناک ھے اگر بچہ تین ماہ سے زیادہ ھے تو کو ئ حرج نھیں ھے۔ بلکہ بخار بچے کی انفیکشن کا مقابلا کرتا ھے جو کہ اچھی چیز ھے
بچے کی حرارت ماپنےکا طریقہ
جسم کا درجہ حرارت ماپنے کے دو طریقے ھیں۔پیٹھ میں یا پھر بغل میں۔پارے وال تھرما میٹر نہ استعمال کریں۔پیٹھ میں لگانے کا طریقہ زیادہ صحیع ھے لیکن بہت سے والدین کو یہ پسند نھیں۔ یہاں نوزائدہ پچوں کا بخار ماپنے کے لئے چند ھدایات ھیں
درجہ حرارت ماپنے کے لئے پیٹھ میں برقی تھرما میٹر کا استعمال
- بچے کو پشت کے بل لٹا ئیں اور اس کے گھٹنے پیٹ
- کی طرف اٹھائیں
- تسلی کر لیں کہ تھرما میٹر صاف ھو
- تھرما میٹر کو پانی والی جیلی میں ڈپ کریں
- تھرما میٹر کو نوزایئدہ بچے کی پاخانے کے سوراخ میں ایک انچ ڈالیں۔ تھرما میٹر کی ریڈنگ کا انتظار کریں
- ایک بیپ کی آواز آتی ھے۔اختیاط سے درجہ حرارت پڑھنے کے بعد نوٹ کر لیں
- استعمال کے بعد تھرما میٹر پانی اور صابن سے دھو کر صاف کر لیں
- پیٹھ سے تھرما میٹر لگانے سےیہ درجہ حرارت ملتا ھے36.6°C to 38° (97.9°F to 101°F)
بغل سے درجہ حرارت ماپنے کا طریقہ
- تھرمامیٹر کو بچے کی بغل میں لگائیں بچے کا بازو پورا نیچے کرکے بلب کو اچھی طرح اندر رکھیں
- انتظار کریں کہ تھرما میٹر ریڈنگ لے لے
- بغل کے اندر نارمل حرارت ھوتی ھے 36.7 to 37.5°C (98.0 to 99.5°F)
منہ والے تھرمامیٹر چار سال کی عمر تک کے بچوں کے لئے قاپل قبول نھیں نوزائدہ اور چھو ٹے بچوں کو کان والے تھرمامیٹرنہ لگائیں کیوکہ اعداد غلط ھونے کے چانسز ھیں، کان والے تھرمامیٹر رو سال کی عمر سے زیادہ بچوں کو دے سکتے ھیں، بخار جانچنے کی لئے پٹی جوکہ ماتھے پر رکھی جاتی ھے وہ بھی صح حرارت نھی بتاتی ھے
بخار ھونے کی وجوھات؟
بخار اس بات کی علامت ھے کہ آپکا نوزائدہ بچے کا جسم کسی بیماری کے لئے لڑ رھا ھے ،بیکٹیریا اور وائرس کے حملے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ھے جس سے ،یکٹیریا اور وائرس کے لئے حملہ کرنا مشکل ھو حاتا ھے،پحار آپکا مدافعاتی نظام بڑھا دیتا ھے اوربیماری کا مقابلہ کرنے والے سفید جرثومے حرکت میں آ جاتےھیں،عام طور پر بخار عام بیماریوں زکام۔گلا خراب یا کان کی وجہ سے ھوتا ھے لیکن بعض اوقات کوئ خطرناک بیماری بھی وجہ ھوسکتی ھے
بعض اوقات بخار ھی صرف بیماری کا جواب نیں ھوتا بلکہ یہ گرمی، تھکاوٹ ا ورلو لگنے کی وجہ سے بھی ھو سکتا ھے ۔لو لگنے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ،تھکاوٹ، کمزوری،چکر آنا،سر درد اور سانس کا تیز چلنا ھو سکتا ھے۔ اسکاحملہ گرم علاقے میں رھنے والوں پر ھوتا ھے جو کہ زیادہ پانی نھیں پیتے۔ لو لگنا زندگی کے لئے خطرناک ھو سکتا ھے اس میں میڈیکل ایمر جنسی کی ضرورت ھوتی ھے کیو نکہ جسم کا درجہ حرارت بہت بڑھ جاتا ھے
نوذایئدہ بچوں میں بخار کا علاج
آپ اپنے نو زایئدہ بچےکو جو کہ ایک مھینے سے کم عمر کا ھو خود دوا دینے سے گریز کریں اور فوراْ ڈ1کٹر کے پاس لے کر ھو سکتا ھے ڈاکٹر ایسٹا مینوفین کی دوائ دے اور لیکن وہ خوراک کی صیح مقدار بتائے گا
اسی اثناء نوز1یئدہ کو چھاتی یا بوتل سے دودھ پلانا جاری رکھیں اگر ڈیھایئڈریشن کے اثرات نظر آئیں تو آپ دودھ کی بجائے الیکٹرولائٹ سلوشن دیں لیکین تسلی کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ڈیھایئڈریشن کی علامات میں منہ خشک اور پیشاب میں کمی واقع ھوتی ھے،آنکھوں کا پانی ختم اوز اندر کی ظرف دھنس جاتی ھیں،جلد خشک ھو جاتی ھے
اپنے نوزایئدہ بچے کو نیم گرم پانی سے سفونج باتھ رے سکتی ھیں اگر آپ جسم کو گیلا رکھیں اور پانی کو بخارات بنکر اڑنےدیں تو جسم کو ٹھنڈا ھونے میں مدد ملے گی۔ یاد رھے کہ پانی میں الکوحل نہ ملایئں
اگر نوزایئدہ بچے کو انفیکشن کی وجہ سے بخار ھے تو بات تشویش کی ھو سکتی ھے۔ کیونکہ نوزایئدہ بچے جلد بیماری کا شکار ھو جاتے ھیں لیکن اگر وقت پر پتہ چل جائے تو خوش قسمتی سے اتنی ھی جلدی دوائ کا اثر بھی قبول کر لیتے ھیں۔ اس لئے یہ ضروری ھے کہ بچے کو فوراْ ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے۔اگر بچے کو انفیکشن ھےتو ممکن ھےکہ اینٹی بایئٹک کا استعمال کرنا پڑے
بڑی عمر کے بچوں میں بخار کا علاج
بخار کی زیادہ تر وجہ وائرس ھوتا ھے اور بغیر علاج کے ٹھیک ھو جاتا ھےاس لئے زیادہ تر ڈاکٹر چھ مھینےسے زیادہ کے بچوں میں بخار کم کرنے پر زور نھیں دیتے سے اوپر نہ ( C 38.5°C 101.5°F) جب تک کہ بخار ھو۔چنانچہ اگر پچے کے جسم میں درد ھو آرام کے لئے ایسیٹامینوفین دی جاے
اگر بخار بیکٹیریا کسی انفیکشن کی وجہ سے ھے تو انٹی بایئٹک سے علاج ھو گا ۔ انٹی بایئٹک بیکٹیریا کو ختم کرتی ھے اور بخار کو کم کرتی ھے انٹی بایئٹک اور ایشٹامینفین اکٹھی بھی دی جاتی ھیں اگر بخار 5۔41 سنٹی گریڈ سے زیادہ ھو تو علاج کی فوری ضرورت ھے
اگر بخار کی وجہ لو لگنا ھے تو وہ خطرناک ھو سکتا ھے اس لئے فوری توجہ کی ضرورت ھے۔ اگر لو لگ جائے تو بچے کو اندر لے آیئں، کپڑے ڈیھلے کر دیں ،کھانےپینے پر مجبور کریں تھنڈے پانی سے نہلایئں۔ لو لگنا میڈیکل ایمر جنسی ھے فوراْ ڈاکٹر کا علاج ھونا ضروری ھے جب تک ڈاکٹر نہ آئے بچے کو ننگا کرکے تھنڈے پانی سے سفونج کریں